بھارت: گائے کی پوجا کرنے والے ہندوؤں کے وحشیانہ مظالم
از – مجلس العلماء جنوبی افریقہ (ترجمہ)
مسلمانوں کو لنچ (غیر قانونی طور پر بھیڑ میں کسی نہتے کو جان سے مار دینا) کرنا، مسلم خواتین کی عصمت دری کی کھلے عام دھمکیاں دینا، حجاب کے لباس پر پابندی، نفرت کی آگ بھڑکانے والی تقریریں، سرعام مار پیٹ اور سنگین حملے اور پولیس کی ملی بھگت، یہ تمام افعال مودی حکومت کے سیاسی مفاد پر مبنی جرائم میں سے ہیں۔ اسی طرح بی جے پی حکومت نے ایک فلم کو مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال کیا۔
ہندوستان میں مسلم قوم خوف کی لپیٹ میں ہے۔ حکام کی طرف سے کوئی امداد اور تحفظ نہیں ہے۔ گائے پجاریوں کی سرزمین میں، جہاں گائے کے پیشاب اور گوبر کو مقدس تبرکات مانا جاتا ہے، پولیس اور عدالتیں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں مدد اور حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ گائے کی پوجا کرنے والوں اور پیشاب پینے والوں کی اعلانیہ پالیسی یہ ہے کہ مسلمان ہندو مذہب اختیار کر لیں یا پاکستان فرار ہو جائیں اور تمام مساجد کو بت پرست مندروں میں تبدیل کر دیا جائے۔
خوف اور بدحالی کے اس کشمکش میں پھنسے ہوئے، ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنی حفاظت کے لیے کسی بھی قسم کے اقدام کو عملی جامہ پہنانے کی ترکیب خیال میں بھی نہیں آ رہی ہے۔ جہاں مظالم، جرائم اور ان کے مرتکب افراد کی مذمت کی جاتی ہے، وہیں مسلمان یہ بھول گئے ہیں کہ ان پر آنے والے ہولناک آفات اللہ عزوجل کے فرمان/حکم سے (ہی ہو رہے) ہیں۔ اس اسلامی ناقابل تردید حقیقت (بیان کرنے) میں قطعاً کوئی فائدہ نہیں ہے۔ قرآن اور احادیث اس بات کی کثرت سے وضاحت اور تاکید کرتے ہیں کہ سخت نافرمانی اور گناہ کا نتیجہ عذاب الٰہی ہے، اور یہ کہ اس قسم کی سزائیں مختلف شکلوں میں امت کو دی جاتی ہے، جیسے زلزلے، سیلاب، خشک سالی وغیرہ۔ خاص طور پر مسلمانوں کے لیے سزا کفار کے ظلم و بربریت کی صورت میں بھی دی جاتی ہے۔ اس کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن مجید فرماتا ہے:
“پھر جب دو وعدوں میں سے پہلا وعدہ پورا ہوا تو ہم نے تم پر ایسے ‘ہمارے بندے’ بھیجے جو جنگ میں طاقتور تھے، پھر وہ تمہارے گھروں میں گھس گئے۔ اور، یہ ایک وعدہ تھا۔“
“اور جب دوسرا وعدہ آیا کہ تمہارے چہروں کو پگاڑدیں اور وہ مسجد میں داخل ہو گئے جس طرح پہلے موقعہ پر داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر سے بھی وہ گزرے اسے (انہوں نے) مکمل تباہ کر دیا۔” ( سورہ بنی اسرائیل)
ان آیات قرآنیہ میں اللہ تعالیٰ نے اس عذاب کا ذکر کیا ہے جو انہوں نے بنی اسرائیل (اُس وقت کی امت مسلمہ) پر نازل کیا تھا۔ “ہمارے بندے” کا خطاب بادشاہ بخت نصر کے ماتحت بابلی کفار سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ اور یروشلم کو تہس نہس، لوٹ مار اور مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیا۔ بنی اسرائیل کے ٧٠,٠٠٠ مرد، خواتین اور بچوں کو زنجیروں میں جکڑ کر بابل کی طرف پیدل لے جایا گیا، جہاں انہیں غلام بنایا گیا تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عذاب تھا جو کفار کے ہاتھوں دیا گیا تھا، جنہیں (کفار کو) اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کی تعمیل کے لیے استعمال کیا تھا۔
ہندوستان کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مسلمان شریعت کو واضح اور اعلانیہ طور پر پامال کر رہے ہیں۔ وہ کفار کی تہذیب میں گھل مل چکے ہیں۔ انہوں نے اسلام کو چھوڑ دیا ہے۔ مسلم خواتین نے حجاب ترک کر دیا ہے اور وہ آزادانہ طور پر ہندوؤں کے ساتھ گھل مل رہی ہیں۔ اسلام ان کے لیے پریشانی (بیزاری کا سبب) بن چکا ہے۔ مغرب کی برائیاں مسلمانوں کے طرز زندگی کا لازمی جزو بن چکی ہیں۔ برائی، گناہ، فسق، فجور اور کفر کے اس بوسیدہ منظر حال میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کے علاوہ اور کیا توقع کی جا سکتی ہے..؟
اب مسلمانوں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کے باوجود مسلمان اپنے اوپر آنے والی آفات کی وجہ کو سمجھنے میں ناکام ہیں۔ امت کا حل (علاج) صرف ایک ہے – اللہ تعالیٰ کی نصرت۔ قرآن مجید کہتا ہے:
“اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو تمہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا اور وہ تمہارے دشمنوں کے خلاف تمہارے قدم مضبوطی سے جمائیں گے۔“
“اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تمہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ان کے سوا کون ہے جو تمہاری مدد کر سکے؟“
کہیں بھی کوئی نہیں ہے (یعنی کہیں بھی کسی قسم کی کوئی جائے پناہ نہیں ہے) ! البتہ اللہ عزوجل کی نصرت ان کی شریعت کی مکمل اطاعت پر موقوف ہے۔ انابت الی اللہ ، توبہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور ان کے دین کے سامنے سر تسلیم خم کرنے (بغیر چون چراں کے مکمل طور پر مانے، اپنانے اور عمل کرنے) کا عہد – حفاظت اور تحفظ کا ایک واحد راستہ (ذریعہ) ہے۔
اگر مسلمان اس حقیقت کو سمجھنے میں ناکام رہے کہ اللہ کے عذاب کے ذریعہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے تو یہ آفت مزید پیچیدہ (سخت) اور طویل ہو جائے گی۔ برما، فلسطین، کشمیر اور شام جیسی دوسرے علاقوں کے نافرمان مسلم قوموں کا جو حشر ہوا ہے، وہ ہی حشر ہندوستان کے مسلمانوں کا ہوگا اور ان کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر حصوں کے مسلم قوموں کا بھی یہی حال ہوگا۔ ہر نافرمان (باغی) اور غدار قوم کو خوفناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ کسی بھی غدار قوم کی حفاظت نہیں کی جاتی۔ جب حکم الٰہی کا اعلان کیا جائے گا تو ہر ایک كو اپنے لئے مقرر کردہ تباہی سے دوچار ہونا پڑے گا۔
کفار اور ان کی ایجنسیوں سے احتجاج کرنے، مدد کی اپیل (درخواست) کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ برما ہندوستان سے زیادہ دور نہیں ہے، اس کے باوجود ہندوستان کی مسلم قوم نے برمی مسلمانوں کی حالت زار سے قطع طور پر کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہے – ایسی ہی حالت سری لنکا میں بھی سامنے آ رہی ہے، جہاں بدھ کے مشرکین ہنگامہ آرائی پر ہیں۔ مدد صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اور اس کی قیمت بہت سستی ہے ،انابت الی اللہ (اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ واطاعت کے ذریعہ رجوع کرنا)۔
(از مترجم)
ہندوستان کے مسلمانوں ! نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤگے…
تمہارے بربادیوں کے فیصلے ہیں آسمانوں میں…
داستان بھی نہ رہے گی تمہاری داستانوں میں…